اتوار 19 مئی 2024 - اتوار, 11 ذوالقعدۃ‬ 1445 IMG
Karwan e Najia Logo
کالم

انسان اور اسلام

Jan-24 61 Views

تحریر : حضرت محمد ظفر منصور ؔ مدظلہ العالی
بانی و سرپرستِ اعلیٰ عالمی روحانی جماعت کاروانِ ناجیہ

دین اسلام نورِ ہدایت اور اللہ تعالیٰ کی فطرت ہے اوردین ِفطرت کا آئین قرآن عظیم الشان عدل کا میزان ، امن و سکون،اخوت اور دوستی کا علمبردار ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوقات سے بالا ترانسان کودین ِ فطرت پرپیدا فرمایا ہے۔ انسان اللہ تعالیٰ کا نائب،  خداوندی ِ صفات کا نمونہ اور مظہر صرف دینِ اسلام کی برکت سے ہے۔
    قرآن عظیم الشان پر عمل دنیا و آخرت کی کامیابی کے ساتھ ساتھ رشد و ہدایت کا بھی ضامن ہے۔ دین اسلام کو اپنائے بغیر کوئی بھی انسان کمالِ انسانیت تک نہیں پہنچ سکتا مگر افسوس کہ آج کے نام نہاد مسلمان اس دینِ مقدس کے سنہری اصولوں سے باغی اور سرکش ہو چکے ہیں اور انسان نے دنیا کی محبت میں گم ہو کر قناعت کی بجائے حرص کو اپنا لیا ہے۔ اسی وجہ سے انسان کے وجود سے انسانی صفات ختم ہو چکی ہیں۔حرص نے مثبت سوچ کو منفی اور پاک عزائم کو ناپاک بنا دیا ہے۔
    حریص انسان شکل و صورت میں انسان لیکن سیرت و کردار سے حیوان بن جاتا ہے۔ موجودہ معاشرے کی حالت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ حرص نے انسانی ضمیر کو غفلت کی نیند سلا دیا ہے۔ جس کی وجہ سے انسان اپنی عقلی اور علمی صلاحیتوں کو مثبت استعمال کرنے کی بجائے منفی استعمال کرنے لگا ہے۔
    نیت ، گفتار اور کردار میں تضاد کی وجہ سے معاشرے میں امن و سکون ، عدل وانصاف اور دوستی کا نظام درہم برہم ، حلال و حرام کی تمیز ختم اور معاشرے میں جنگل جیساقانون رائج ہو گیا ہے۔یہ تمام حالات و واقعات اللہ تعالیٰ کے قہر اور غضب کو دعوت دے رہے ہیں۔اسی لئے نفاق ، فرقہ پرستی ، مختلف امراض اور پے در پے مسلسل زمینی و آسمانی آفات انسان کا مقدر بن چکی ہیں۔آئین اور قانون کا نام تو ہے مگر حقیقت نظر نہیں آتی ۔
    حیا ء ،ا دب و احترام اور رحم معدوم ، والدین،عزیز و اقارب ، ہمسایوں، مسلمانوں اور انسانوں کے حقوق پامال ہو رہے ہیں اور حیوانوں جیسی انسانی سوچ صرف اپنی ذات تک محدود ہو چکی ہے۔ غریب مظلوم ، یتیم اور بیواؤں کے حقوق کی پامالی اپنی حدود سے تجاوز کر چکی ہے۔ کسی کی جان مال اور عزت محفوظ نہیں ، امن اور سکون تباہ و برباد ہو رہا ہے۔ کمزور طبقے کے لوگوںکا جینا محال ہو گیا ہے۔ اغیار کے قانون نافذالعمل ہیں، ہمارے مکاتب، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں غیر اسلامی نصاب نافذ ہو چکا ہے۔ قومی زبان انگریزی اور اپنے کلچر پر غیروں کا کلچر مسلط ہو گیا ہے۔ مسلمان کی غفلت اور دینِ اسلام سے لا پرواہی کی وجہ سے ہم غیروں کی سازشوں کا مسلسل شکار ہو رہے ہیں ۔ اسی لئے ہماری ملکی سلامتی، آزادی اور استقلال دن بدن زوال پذیر ہو رہا ہے۔ یہ تمام مصائب و آلام اسلام سے دوری کی وجہ سے ہمارا مقدر بن چکے ہیں ۔میں بطور خاص اہلیانِ پاکستان ، سیاسی ، سماجی اور مذہبی لوگوں سے دردمندانہ اپیل کرتا ہوں کہ اگر آج بھی ہم نے اس حقیقی اسلام کی طرف رجوع نہ کیا اور اپنے رہبر وپیشوا رحمتِ عالمﷺ کی تعلیمات کو نہ اپنایا اور اپنے اسلاف کے نقشِ قدم پر نہ چلے تو تباہی و بربادی سے ہمیں دنیا کی کو ئی طاقت نہیں بچا سکے گی۔ 
    مسلمان بھائیو، بہنو اور بچو!اگر دنیا و آخرت کی کامیابی چاہتے ہو تواس دین کی طرف لوٹنا ہو گا۔ جو کہ آج سے ساڑھے چودہ سو سال قبل ہمارے رہبر و پیشوا رحمتِ عالمﷺ انسانیت کی نجات اوردنیا  و آخرت میں کامیابی و کامرانی کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لیے لائے تھے۔ 
    دین اسلام کی دوبارہ تجدید کرنا اور اس کے حقیقی لباس یعنی اتفاق، حیاء، ادب ، نیک نیتی، پاکی اور سچائی کی طرف ہمیں لوٹنا ہوگا۔اور بحثیت متحد اور یک جان امت ہمیں آگے بڑھ کر اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنا ہو گا۔ 
    دینِ اسلام کے سنہری اصولوں پر کاربند ہونے سے انتشار، بدامنی اور ظلم و ستم کی آگ بجھ جائے گی اور انشاء اللہ امن و دوستی، صدق و صفا، امانت داری اور عدل و انصاف کا نظام رائج ہو جائے گا۔اسی صورت میں ہم انسان اور مسلمان کہلوانے کے حقدار ہوں گے۔اور دنیاکی کوئی بھی متجاوز طاقت ہم پر تجاوزنہیں کر سکے گی۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے بعد مخلوق میں عظیم طاقت اتفاق ہے۔متفق قومیں بے شک شر سے محفوظ ہوتی ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت فرماتا ہے۔جبکہ منتشر قومیں جن میں نفاق ہو ان سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوجاتا ہے۔ اور ایسی قوموں کو دنیا کی کوئی طاقت تباہی و بربادی سے نہیں بچا سکتی۔
    افسوس کی کی بات یہ ہے کہ کچھ نام نہاد علما ء اور مشائخ نے دین اسلام کے سنہری اصولوں کی بجائے اپنی مرضی کے مطابق مختلف باتیں مسلکی، فرقہ وارانہ اور ذاتی مفاد کیلئے دین میں شامل کر دی ہیں۔اصلی دین اسلام کو مسخ اور خود ساختہ قوانین و ضوابط کو دین میں شامل کر کے امتِ مسلمہ کو تباہی کے مقام تک پہنچا دیا ہے۔ 
    مسلمان بھایئو! مجھے ا ور آپ کو چاہئے کہ علماء کے علم اور مشائخ کی روحانیت کا احترام کریں لیکن مختلف عقائد کے علماء اور مشائخ کی پیروی اور اتباع ہم پر فرض نہیں ہے۔ ہم سب کو صرف اپنے رہبر و  پیشوا رحمتِ عالم ﷺ کی اتباع اور پیروی اختیار کرنا ہو گی اسی میں ہماری کامیابی کا راز پوشیدہ ہے۔ اگر ہم نے عملی طور پر اپنے رہبر وپیشوا رحمتِ عالم ﷺکی اتباع کو اپنایا تو انشاء اللہ ہماری ہر نماز مقبول اور ہر دعا مستجاب ہو گی۔اخروی زندگی کے ساتھ ہماری دنیاوی زندگی بھی راحت و سکون اور ثانی جنت کا منظر پیش کرے گی ۔ اور مسلمان قوم پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے گا۔
    درخواست کرتا ہوں کہ حلال و حرام کی پہچان کریں اور حق کا ساتھ دیں ۔باطل کے خلاف آواز بلند کرنا ساری امتِ مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔ یہ فرض ہمیں ادا کرنا ہو گا ۔اللہ تعالیٰ تمام انسانیت پر مہربان ہے اسی لئے دین اسلام کو دنیا و آخرت کے لئے مکمل ضابط حیات بنا کر انسانیت کو عطا فرمایا ہے۔
    المختصر اً  واعتصمو بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا پر عمل کے بغیر نجات اور کامیابی کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ فرقوں اور تنظیموں کو مٹا کر متحد ہو جائو، ایک دین اسلام یعنی امر باالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل وقت کی اشد ضرورت ہے۔ حیاء ایمان کا حصہ ہے ،بے حیائی اور عریانی چھوڑ کر قرآنی تعلیمات اور ارشادات نبو یﷺ پر عمل کرنا عالم اسلام کا فریضہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان باتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے اور اس منتشر امت کو اتحاد کی نعمت سے سرفراز فرما آمین۔