اتوار 19 مئی 2024 - اتوار, 11 ذوالقعدۃ‬ 1445 IMG
Karwan e Najia Logo
کالم

اسلام کی فریاد

Jan-24 101 Views

تحریر : حضرت محمد ظفر منصورؔمدظلہ العالی
بانی وسرپرستِ اعلیٰ عالمی روحانی جماعت کاروانِ ناجیہ

آج دینِ اسلام اپنے نام لیواؤں سے ناامید اور مایوس ہوکربزبانِ حال فریاد کر رہا ہے کہ اے عصرِحاضر کے مسلمان! میرے حال پر رحم کر، میرے زخمی دل کی فریاد اور حسرت و ناامیدی کی آواز کو دل کے کانوں سے سن، میں ہر طرف ٹھوکریں کھا رہا ہوں کہ کوئی میری فریاد سنے۔ میں حق کا پیغام، نجات کا راستہ، امن کا پیامبر، عزت و ناموس کی حفاظت کا ضامن اور عالمِ انسانیت کے حقوق کا محافظ ہوں۔ میں محبت، اخوت، عدل اور مساوات کا داعی انسانی فطرت کے عین مطابق اور اللہ عزوجل کا پسندیدہ دین ہوں۔ میں وہ عظیم نعمت ہوں جو حال اور مستقبل میں نجات کی ضامن ہے۔ میں وہ حسین آشیانہ ہوں جو رسول ﷺ کی امانت اور وراثت ہے۔ میں انسانیت کی نجات کیلئے حرفِ آخر ہوں، میرے علاوہ کوئی بھی آئین بے عیب اور لازوال نہیں ہو سکتا۔ میں اللہ تعالیٰ کی فطرت کے عین مطابق ہوں اور اللہ نے ہر انسان کو میری فطرت پر پیدا کیا ہے۔ بیشک میں انسانیت کیلئے عظیم انعام ہوں۔ 
    اے مسلمان! میرا کونسا اصول ناپسندیدہ اور انسانی فطرت کے خلاف ہے؟ میرے اندر آپ کی فلاحِ دارین اور ابدی کامرانی کا راز پوشیدہ ہے، کس بات نے تجھے غیروں کا غلام بنا دیا؟ میری حفاظت چھوڑ کر آپ خود بھی غیر محفوظ ہوچکے ہیں۔ میرے رب کا وعدہ ہے جو میرے دین کا مددگار ہو گا میری مدد ان کے شاملِ حال ہو گی۔ جو مجھے حقیر سمجھ کر میرے اصولوں کو اپنانے سے کتراتا ہے وہ زمانے میں حقیر و رسوا ہو گا،سکونِ قلب، اطمینان اور قناعت سے محروم ہو گا، جو مجھے چند پیسوں اور عیاشیوں کے بدلے میں بیچ دے گا، عالمِ انسانیت جلد ان کی تباہی اور رسوائی کا گواہ بن جائے گا کیونکہ اگر صورت میں شریعت اور دل میں شر ہو تو ذلت اور رسوائی کا انتظار کر۔ آج اگر میں بدنام ہوں تو تیرے ایمان کی کمزوری ،بداعمالی، بد عقیدگی اور غفلت کی وجہ سے۔رحمتِ عالمﷺ کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ نے مجھے عزت و نیک نامی سے دنیا کے کونے کونے تک پہنچا دیا لیکن میری ناامیدی اور مایوسی اس بات پر ہے کہ آج ایک ارب سے زیادہ مسلمان میری سیرت اور حقیقت کوعملاً ثابت کرنے سے قاصر ہیں اور میری رسوائی کا سبب بن گئے ہیں۔ 
    حضرت محمد مصطفیﷺ نے میری سیرت و حقیقت کو اپنی کردار سے دنیا کے سامنے پیش کیا لیکن آج اُسی نبیﷺ کی غافل امت نے بغاوت اور سر کشی کی وجہ سے مجھے زمانے میں رسوا اور حقیر بنا کر رکھ دیاہے۔ 
     میری امید کا مرکز سب سے زیادہ  علمائِ کرام اور مشائخِ عظام ہیں لیکن جب انہیں مال و زر کی خواہش، شہرت و عزت ِنفس کی طلب اور فرقہ واریت جیسی بدترین لعنت میںالجھا ہوا دیکھتا ہوںتو میں خون کے آنسو روتاہوں اورمیری آہ و فریاد آسمانوں پر سنائی دیتی ہے، میں امید کے ساتھ ہر ایک کے در پر جاتا ہوں لیکن کوئی میری التجا نہیں سنتا۔ نیک اور پرہیز گار لوگ اپنی مستیِ احوال، کشف و کرامات اور مشاہدات میں گم،میرے ارمان سے بے خبر ہیں۔ صورتی شریعت، تحریرو تقاریر،اجتماعات، عبادات، ذکرواذکار، ورد وظائف ہر سابقہ دور سے زیادہ نظر آتے ہیں لیکن میری سیرت ) خلقِ عظیم، ہمدردی، اتفاق ، دوستی، ادب، حیاء، محبت، اخوت، مساوات، عدل، رحم، صدق اور توکل(مسلمانوں میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ 
    مجھے بدر اور کربلا کے جانثاروں نے سرخرو کیا لیکن آج کے نام نہاد مسلمانوں نے مجھے سرِبازار رسوا کر دیا ۔ وہ مسلمان جو اپنی ذات میں گم ، میرے درد اور ارمان سے بے خبر ، میرے کس کام کے ہیں؟ ہر ایک نے فروعی معاملات کو بڑھا کر علیٰحدہ علیٰحدہ فرقے پیدا کر دیئے ۔ مساجد ،خانقاہیں اور امام بار گاہیں خونِ ا نسانیت سے رنگین ہو گئیں ، محبت اور انسانیت کے پیامبر دہشت گرد اور انتہا پسند کے لقب سے یاد کیے جارہے ہیں۔ اس وقت مجھے اپنے اسلاف کی قربانیاں یاد آتی ہے جنہوں نے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کر کے مجھے سرخرو کیا لیکن آج مسلمانوں کی لاپرواہی او ر دین سے دوری مجھے خون کے آنسو رُلاتی ہے۔
    اے عصرِ حاضر کے مسلمانوں! آج تم نے صرف صورت سازی اور تحریر و تقاریر کو مکمل دین سمجھ کر اپنایا ہے لیکن عمل سے عاری مسلمانوں نے دینِ اسلام کے واحد اور یکجان گھر کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے غیروں کی چاہت کو پوراکر رہا ہے۔ اغیار نے چند نام نہاد رہنما ئوں اور پیشوائوں کو زر و دولت سے خرید کر فرقوں میں تقسیم کر کے تم پر مسلط کر دیا اور دنیا پرست مسلمانوں کو عیاشی اور فحاشی کے نشے میں مصروف کرکے اور خود آپس میں متحد ہو گئے ۔ مسلمانوں کے اس نفاق، آدم کشی، جہالت اور جنگ و جدل کو بطورِ ہتھیار دینِ اسلام کے خلاف استعمال کرکے مسلمانوں کی عظیم قوت وحدت و اتفاق کو مکر و فریب سے پارچہ پارچہ کر دیا۔
    اللہ تعالیٰ نے اتفاق اور وحدت کا حکم اس لئے دیا ہے کہ نفاق میں صرف غلامی نہیںبلکہ دینی و دنیاوی بربادی بھی پوشیدہ ہے، اتفاق اور وحدت لازوال قوت ہے جس سے تم اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کر سکتے ہو ۔ بیشک و بے گمان عزت و ذلت ،فتح و شکست اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے ۔یہودو نصاریٰ کی چاپلوسی اور غلامی کو چھوڑ کرآپس میں متحد اور یکجان ہونا پڑے گا۔میں پورے یقین سے کہتا ہوں کہ جو ظلم کی کالی گھٹا مسلمانوں پر چھا ئی ہے بہت جلد نویدِ سحر کے چراغوں سے روشن ہو جائے گی اور مسلمانوں کاکھویا ہوا وقار، آزادی ، خود مختاری اوراسلامی استقلال دوبارہ مل جائے گا۔نجات کا رازپختہ عزم اور استقامت میں پوشیدہ ہے ۔اللہ کی حقیقی بندگی، غلامی اور اسارت سے نجات کا ذریعہ ہے ۔ اے عصر حاضر کے مسلمانوں اگر آج بھی آپ اللہ تعالیٰ کی بندگی اور سیرت رسولﷺ کو اپنا لیں اور اپنے وعدہ پر وفا کر لیں تو اللہ تعالیٰ آپ سے کبھی جفا نہیں کر ے گا۔ ساری مشکلیں آسان، رکاوٹیں دور اور منزل کا راستہ روشن ہو جائے گا۔
    میری تمام مسلمانوں سے دردمندانہ التجا ہے کہ تمام اسلامی ریا ستوں کو اپنا مشترکہ گھر سمجھیں اور اپنے گھر کو آباد کرنے کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتیں برو ئے کا ر لائیں۔ اخوت اور بھائی چارے کی فضا میں حقیقتِ اسلام، سیرتِ قرآن اور اسوئہ حسنہ کو متحد اور یکجان ہو کر زمانے میں ثابت کریں تاکہ اللہ کا پسندیدہ آئین روئے زمین پر حکمران ہو جائے اور دنیا ثانی جنت کا نقشہ پیش کرے۔