News کاروان ناجیہ

Views: 9719

آئیں اپنے رحیم رب سے وفا کر لیں۔ روٹھے ہوئے رب کو منا لیں۔ اپنے حبیبﷺ کی خوشنودی حاصل کر لیں تاکہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکیں۔

 آئیں اپنے رحیم رب سے وفا کر لیں۔ روٹھے ہوئے رب کو منا لیں۔ اپنے حبیبﷺ کی خوشنودی حاصل کر لیں تاکہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکیں۔

        7 مئی 2017 بروز اتوار کو سرپرستِ اعلی عالمی روحانی جماعت کاروانِ ناجیہ نے روحانی درسگاہ چکوال میں ہونے والی روحانی محفل میں حاضرین محفل سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نےہمیں سختی سے ملاوٹ اور دورنگی سےمنع فرمایا ہےمگر افسوس کہ آج ملاوٹ عام ہے، ہوٹلوں کے کھانے مشکوک ہیں، کھانے پینے کی اشیاء ، دودھ اور حتیٰ کہ دوائی میں بھی ملاوٹ موجود ہے۔مریض ہسپتال جاکر ٹھیک ہونے کی بجائے مزید بد سے بد تر ہوجاتا ہے۔ ایک بیماری سے نجات ملتی ہے توکئی نئی بیماریاں جنم لیتی ہیں ۔

        ارشادِ نبویﷺ ہے ۔۔۔! 
        ـجو اشیاء میں ملاوٹ کرےاس کا تعلق ہم میں سے نہیں۔

         آپ مدظلہ العالی نے فرمایا ۔۔۔! آج ہماری حالت یہ ہوچکی ہے کہ ہمارے گفتار و کردار بھی ملاوٹ سے پاک نہیں رہے۔اورافسوس  دین ِ اسلام میں ملاوٹ کرنے سے بھی ہم باز نہیں آئے۔پاکی کوپلیدی، حیاء کو بے حیائی ،انصاف کو ناانصافی، محبت کو نفرت ، اتفاق کو نفاق اور امن کو بد امنی کے ساتھ ملاوٹ کی ہےدین میں ملاوٹ سراسراللہ عزوجل کی تابعداری سے بغاوت ہے اس عمل کے ساتھ آج ہم لوگ مسلمانی کا دعوی کرتے ہیں ۔
یہ کیسی مسلمانی ہے۔۔۔؟ 
کیاآج مسلمان کا خدانخواستہ روز محشر پر یقین نہیں ہے۔۔۔؟

        جس دن قیامت برپا ہوگی اور ذرہ خیرو ذرہ شر کا حساب لیا جائے گا اس دن ہم کیا جواب دیںگے۔اگراس حساب و کتاب پر یقین ہے تو پھر بغاوت چھوڑ کر بندگی کا راستہ اختیار کر ناہوگا۔ اسلام  سود،رشوت،دھوکہ وفریب،جھوٹ ، ظلم و ستم ، قتل و غارت،بے حیائی، فحاشی اور قول وفعل میں تضاد سےپاک اور خالص دین ہے۔جو لوگ دین اسلام میں ملاوٹ کرتے ہیں ان سے اللہ اور اس کا حبیبﷺ سخت ناراض ہوتے ہیں۔اگر ہمارے محبوب حضرت محمد ِ مصطفیﷺ ہم سے ناراض ہو گئے تو کون ہماری شفاعت کرے گا۔۔۔؟  ہماری نجات وحدت و اتفاق اور اتباع رسولﷺ میں ہے
اگر میری باتوں پر یقین ہے تو آپس میںمتفق ہو جائیں، فرقوں کو چھوڑ کرواحد دینِ اسلام پر متفق ہو کر صرف مسلمان بن جائیں۔  

        آپ مدظلہ العالی نے مسلمانوں کی موجودہ حالت زار کی حقیقت بیان کرتے ہوئے فرمایا۔۔۔! جس طرح انسان ایک درخت کو کاٹ کر اس کی لکڑی کو مختلف حصوں میں تقسیم کر نے کے بعدان کو آگ میں جلاتا ہے۔ اسی طرح آج کے نام نہاد علماء اور مشائخ نے دین اسلام کے ساتھ کیا ہے۔مسلمانوں کو مختلف فرقوں اور گروہوں میں تقسیم کر دیا ہے، واحد دین اسلام کو ٹکڑے، ٹکڑے کر دیا، آج مسلمان سے مسلمان کی عزت محفوظ ہے نہ مال و جان۔ حلال و حرام کی تمیز ختم ہو گئی، بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت کرنا بھول گے ہیں ۔
اگر کل بروز قیامت خدا ہم سے یہ سوال کرے تو ہمارے پاس اس کا کیا جواب ہے؟

        ملک میں انتشار اور فسادات کے تدارک کا حل پیش کرتے  ہوئے آپ مدظلہ العالیٰ نے فرمایا ۔۔۔! تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ بنی آدم ایک وجود کی مانند ہیں۔ جس طرح بدن کے ایک عضو میں تکلیف ہو تو سارا وجود بے قرار ہوجاتا ہے، دل کو چین نہیں آتا، آنکھوں سے نیند غائب ہو جاتی ہے، اور جسم کا ہر حصہ درد و الم میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ دماغ سوچتا ہے، دل فیصلہ کرتا ہے، جسم حرکت کرتا ہے تاکہ یہ دکھ دور ہو جائے۔ اسی طرح تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ آپس میں یک جان ہو جائیں، ایک دوسرے کے دکھ درد کو محسوس کریں، ایک دوسرے کی جان، مال، اور عزت و آبرو کا تحفظ کریں۔اغیار آپ کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ بھی نہیں سکے گا۔لڑائی جھگڑوں اور فسادات سے مسلمانوں کا رعب ودبدبہ ختم ہو چکا اور طاقت کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔ جب تک ہم آپس میں متحد نہیں ہو جاتے اس وقت تک اپنے اسلاف کے دور کو زندہ نہیں کر سکتے، ان کی طرح کامیابی اور شان و شوکت سے ہمکنار نہیں ہو سکتے۔ آئیں آپس میں مل کر ایک واحد قوت بن جائیں اور دین اسلام کی حرمت کو قائم کر دیں۔
    آپ مدظلہ العالی نے مزید فرمایا۔۔۔! ہمارا مالک کتنا عظیم ہے کہ ہم جفا کرتے ہیں پھر بھی ہم پر درگزر  فرماتاہے۔ہمارے گناہوں پر پردے ڈال دیتاہے، ہمارا رزق بند نہیں کرتا، ہم نافرمانی کرتے ہیں وہ معاف کر دیتا ہے آئیں اپنے رحیم رب سے وفا کر لیں۔ روٹھے ہوئے رب کو منا لیں۔ اپنے حبیبﷺ کی خوشنودی حاصل کر لیں تاکہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکیں۔

یہ خبر پڑھنے کیلئے اس پر کلک کریں۔
شورکوٹ میں ہونے والے سالانہ روحانی اجتماع میں اُمتِ مسلمہ کی حالتِ زار پر آپ مدظلہ العالی کا خطاب -

Karwan-e-Najia Advertisement
- Live Chat

8 PM to 9 PM (PST)

Refresh the page if the form is visible after submission.