News کاروان ناجیہ
قرآن میں کوئی اختلاف نہیں تنازعہ کی وجہ ہماری بے علمی ، حرص اور ذات پرستی ہے ۔
دین اسلام ، حقیقتِ قرآن اور مسلمانوں کے تشخص کو سب سے زیادہ نقصان آج کے نام نہاد رہنما اور بے عمل واعظین نے پہنچایا ہے۔
صرف حفظ اور تلاوتِ قرآن جس پر عمل نہ ہو ذریعہ نجات نہیں بن سکتا۔
مومنین کا عمل حسن اخلاق اور زبان ضرب ِ کلام سے مزین ہوتی ہے جو سیرتی امراض اور تمام غلاظتوں کیلئے اکسیر ہے ۔
علمِ قرآن حاصل کرنا فضلیت مگر عمل کرنا افضل عبادت اور ذریعہءِ نجات ہے ۔ مومن کا عمل ہی سیرت ِ قرآن کا حقیقی تعارف اور پہچان ہے پس قرآن کو عملاً ثابت کرنا ہر مومن پر فرض ہے ۔ مومنین کے قلوب سیرتِ قرآن کے تحفظ کا مقام ہیں اور مومنین کا عمل حسن اخلاق سے آراستہ اور زبان ضربِ کلام سے مزین ہوتی ہے جو سیرت کی تمام غلاظتوں اور باطل معبودوں کے خاتمہ کیلئے اکسیر ہوتاہے۔
بے شک و بے گمان قرآن اثر وتاثیر سے خالی نہیں بشرطیکہ عالم اہل ِ قرآن ہو ۔ حفظ اور تلاوت ِ قرآن جس پر عمل نہ ہو ذریعہ نجات نہیں بن سکتا ۔ اگرچہ بہت اچھے انداز اور اصول و ضوابط سے بیان کیا جائے۔بے عمل واعظین اور نااہل رہنمائوں کی وجہ سے ہی آج کا مسلمان قرآن کے اثر و تاثیر ، شفاء ، رحمت ،ہدایت اور نجات سے محروم ہے۔ دین ِ اسلام ، حقیقتِ قرآن اور مسلمانوں کے تشخص کو سب سے زیادہ نقصان آج کے نام نہاد رہنما اور بے عمل واعظین نے پہنچایا ہے۔ موجودہ دور میں فرقہ واریت ، نفاق ،گروبندی اور تعصب کی وجہ عام مسلمان نہیں بلکہ نام نہاد رہنما ، بے عمل علماء '' علمائے سوء''کی کثرت اور اہلِ قرآن کا فقدان ہے۔
مسلمانوں کی موجودہ حالت کسی سے پوشیدہ نہیں ، علم بغیر عمل اور عمل بغیر اخلاص ہے۔ قرآن کے الفاظ ہر زبان پر لیکن اثرِ قرآن کی خوشبو سے بھی اکثر مسلمان محروم ہیں تبھی مسلم قوم کو دہشت گرد ، انتہا پسند اور ظالم کے نام سے یاد کیا جارہا ہے ۔فرمانِ نبویﷺ کے مطابق جو عالم اپنے علم پر عامل نہ حشر کے دن مذکورہ عالم کو اسکی زبان سے لٹکایا جائیگا اور سب سے درد ناک عذاب بے عمل عالم کو دیا جائیگا۔
