Views: 635
حضرت محمد ظفر منصور مدظلہ العالی بانی و سر پرست اعلیٰ عالمی روحانی جماعت کاروانِ نا جیہ، قریشی ہاشمی خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ کا سلسلۂ نسب خاندانِ رسولﷺ قریشی ہاشمی میں حضرت امیر حمزہ سے جا ملتا ہے۔ آپ مدظلہ العالی کا قبیلہ حسین خیل روحانی و دینی پسِ منظر کا حامل افغانستان کا مشہور و معروف قبیلہ ہے۔ آپ مدظلہ العالی کا آبائی گائوں جویبار(کابل) میں واقع ہےآپ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ در حقیقت آپ کا تعارف ان ہزاروں لوگوں کے عمل و کردار میں مثبت تبدیلی ہے جو گناہوں سے تائب اور صراطِ مستقیم کے مسافر بن کر دین اسلام کی حقیقی خدمت اور دوسروں کی اصلاح کے لئےشب و روز کوشاں ہیں۔ آپ مدظلہ العالی عصرِحاضر کی وہ مشہور و معروف روحانی شخصیت ہیں جو عالمِ اسلام کیلئے وحدت و یکجہتی اور عالمِ انسانیت کیلئے فلاح و امن کی نوید ہیں۔
تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی باطل قوتوں کے شر سے انسانیت کی بقاء کو خطرہ لاحق ہوا تو اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی رہنمائی و نجات کیلئے اپنے نیک اور صالحین لوگ بھیجے جنہوں نے ہر زمانے میں اپنے عمل و کردار سے انسانیت کے ڈوبتے ہوئے سفینے کو بحفاظت کنارے تک پہنچایا۔ کاروانِ ناجیہ کے بانی و سرپرستِ اعلیٰ حضرت محمد ظفر منصور مدظلہ العالی سیرتِ رسول ﷺ کا مظہر بن کر امتِ مسلمہ کو مسالک اور فرقوں کی قید سے بالاتر صرف اور صرف سیرتِ رسول ﷺ اپنانے اور واحد دینِ اسلام پر متحد ہونے کی دعوت دے رہے ہیں۔
آج عالمِ انسانیت و اسلامیت سے محبت و آشتی، امن و سکون، وحدت و اخوت، عدل و انصاف اور رحم و ہمدردی تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ اور ہر طرف نفرت، انتشار، وحشت، ظلم، انتقام جوئی، بے حیائی، بدامنی اور بے سکونی کا راج ہے ۔ حضرت محمد ظفر منصور مدظلہ ا لعا لی اس وحشت اور بد امنی کے خاتمہ کے لئے صرف آج ہی میدانِ عمل میں نہیں نکلے بلکہ کئی عشروں سے اس مشن کو جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔ آپ مدظلہ العالی کی روحانی محافل سے ہر مکتبۂ فکر کے لوگ فیض یاب ہو کر تمام فرقہ وارانہ اختلافات کو ختم کر کے باہم متحد اور یکجان ہو رہے ہیں اور اپنے معمولِ زندگی کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھال رہےہیں ۔ آپ کی نسبت اور تربیت سےکل کے دشمن آج دوست اور کل کے غافل مسلمان آج مومنین کی صف میں شا مل ہو چکے ہیں۔ اس عمل کی بدولت معاشرے میں امن و آشتی، محبت اور بھائی چارے کو فروغ مل رہا ہے۔آپ مدظلہ العالی کا فرمان ہے کہ ہر خود ساختہ طریقہ جو حضورﷺ کی سیرت کے خلاف ہو در حقیقت صراطِ مستقیم سے انحراف اور کھلی گمراہی ہے۔ آپ مدظلہ العالی نے عالم اسلام سے خود ساختہ عقائد، اسلام کے نام پر رسم و رواج، فر قہ واریت، بد عملی، جعل کاری، سیرتِ رسولﷺ سے دوری اور بغاوت کے خاتمے کا عزم کر رکھا ہے۔دورِ حاضر میں ایسے غمخوارِ امت روحانی پیشوا کی اشد ضرورت تھی جو سیرت کا معمار ہو۔ اوراپنے حسنِ اخلاق اور قلبی فیضان سے مسلمان کو مسلمان کا محب، ہمدرد اور غمخوار بنا دے۔
ہم بارگاہ ایزدی میںبصد عجز و نیاز شکر گزار ہیں کہ آج ہمارے درمیان حضرت محمد ظفر منصورؔ مدظلہ العالی جیسی عظیم روحانی شخصیت موجود ہیں جو اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ روحانی قوت سے مسلمانوں میں رائج بدعات، گروہ بندی، فرقہ پرستی، تعصب اور خونریزی جیسے قبیح اعمال سے نجات دلاکر سیرتِ رسول پر کاربند بنا رہے ہیں۔ آپ مدظلہ العالی فرماتے ہیں کہ شریعت صرف پانچ بنائے اسلام کی صورتی ادائیگی کا نام ہی نہیں بلکہ سیرت کی تعمیر یعنی محبت، دوستی ، غمخواری و ہمدردی ،ر حم ،عدل و انصاف اور حق پرستی ہے۔ صورت اور سیرت کی مثال جسم اور روح کی مانند ہے۔ دونوں کا آپس میں ربط تکمیلِ ایمان کا وسیلہ ہے۔ وہ بندگی جو سیرت سے خالی ہو مردہ جسد کی مانند ہے۔ اور وہ سیرت جو صورتِ شریعت سے خالی ہووہ ایسے ہے جیسے بغیر لباس جسم۔ شریعت خدا کی وہ نعمت ہے جو شر کو خیر اور امن میں تبدیل کر دیتی ہے اور جس خطۂ زمین میں شریعت حقیقی معنوں میں رائج ہو وہاں سے شر کا خاتمہ خود بخود ہو جاتا ہے ۔
آپ مدظلہ العالی الہامی شاعر بھی ہیں۔ پشتو اور فارسی زبان میں آپ مدظلہ العالی کا بے مثال شعری مجموعہ موجود ہے جو کہ انسانیت کی رہنمائی کیلئے مشعل راہ اور مومنین کیلئے اپنے رہبر و پیشوا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے ساتھ عشق، محبت اور تابعداری کیلئے ایک باکمال خزانہ ہے۔ آپ کےکلام کو پڑھنے سے آنکھیں پُرنم اور دلوں میں سوز کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔
حضرت محمد ظفر منصورؔ مدظلہ العالی جیسی روحانی شخصیت وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ الغرض آپ مدظلہ العالی کا وجود طالبینِ حق کیلئے رحمتِ خداوندی کی دلیل اوراُمتِ محمدیﷺکی نجات اور دین اسلام کی سربلندی کیلئے خدا کی طرف سے ایک عظیم تحفہ ہیں
حضرت محمد ظفر منصورؔ مد ظلہ العالی کی عالمِ انسانیت کیلئے مختصر تعلیمات
۱۔ عقائد اور مذہب کا انتخاب ہر انسان کے عقل، علم ،ایمان اور یقین پر منحصر ہے۔
۲۔ کسی بھی انسان کو دوسروں کے عقائد جبراًتبدیل کرنے اور اپنا عقیدہ مسلّط کرنے کا حق حاصل نہیں۔
۳۔ تمام انسان حضرت آدم ؑاور حضرت بی بی حواؑ کی اولاد اور بنیادی انسانی حقوق کے مساوی حقدار ہیں۔
۴۔ دنیا میں قیامِ امن کیلئے تمام انسانوں کو رنگ و نسل اور عربی و عجمی کی تفریق سے بالاتر انسان کا مقام دینا چاہیے۔
۵۔ تمام انسانوں کے ارمان اور آرزوئیں یکساں ہیں ،اس لئے انسانیت کا احترام کرنا اور انسان کو آزادی و خودمختاری سے زندہ رہنے کا مساوی حق حاصل ہونا چاہئے۔
۶۔ انسان چاہے دنیا کے جس خطے، مذہب ،رنگ اور نسل سے تعلق رکھتے ہوں انہیں انکے ارمانوں اور بنیادی حقوق سے محروم کرنا ظلم ہے۔
۷۔ دنیائے انسانیت سے ظلم کو عدل و انصاف سے ، تفریق کو مساوات اور نفرت کو محبت سے مٹایا جا سکتا ہے۔
۸۔ انسان کی توہین و تحقیر اور انسانیت کے حقوق سلب کرنے والاشخص صورتاً انسان لیکن حقیقتاً انسان کہلانے کاحق دار نہیں ہے۔
ادارہ نشر و اشاعت عالمی روحانی جماعت کاروانِ ناجیہ